فقیر خاک نشیں تھے کسی کو کیا دیتے
فقیر خاک نشیں تھے کسی کو کیا دیتے
مگر یہی کہ وہ ملتا تو ہم دعا دیتے
گلی گلی میں پکارا نگر نگر گھومے
کہاں کہاں نہ پھرے تجھ کو ہم صدا دیتے
لگی یہ دل کی بھلا آنسوؤں سے کیا بجھتی
سرشک دیدۂ غم اور بھی ہوا دیتے
سنا ہے اہل حکم پر گراں تھی میری نوا
یہ بات تھی تو مجھے بزم سے اٹھا دیتے
یہ کام کم تھا یہ کار پیمبرانہ تھا
کہ اک چراغ سر رہگزر جلا دیتے
جواب پرسش غم کے ہزار پہلو ہیں
ہم اپنے ہوش میں ہوتے تو مسکرا دیتے
غبار راہ نہیں تھے کہ بیٹھ جاتے ہم
گزر گئے ہمیں آواز نقش پا دیتے
گھروں میں آگ لگا کر بھی کیا ملا خالدؔ
دلوں میں آگ لگی تھی اسے بجھا دیتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.