فراغ مہر و وفا سے جو ہٹ نہیں سکتا
فراغ مہر و وفا سے جو ہٹ نہیں سکتا
کبھی سماج سے ملت سے کٹ نہیں سکتا
جو صدق دل سے تو کر دے مری ستائش بھی
مجھے یقیں ہے ترا قد بھی گھٹ نہیں سکتا
حوالہ اس کا کبھی معتبر نہیں رہتا
جو آپ اپنے اصولوں پہ ڈٹ نہیں سکتا
مرے وجود کی سب کرچیاں سنبھال کے رکھ
کہ اب مزید میں ٹکڑوں میں بٹ نہیں سکتا
کسی کا ساتھ نہ ہو تو بہت ہی مشکل ہے
یہ زندگی کا سفر یوںہی کٹ نہیں سکتا
اسے عمل کے پسینے کی بارشوں سے بٹھا
غبار راہ دعاؤں سے چھٹ نہیں سکتا
بہو کو اپنی ہی بیٹی سمجھ لے ساس اگر
تو پھر کسی پہ بھی چولہا یہ پھٹ نہیں سکتا
فقط اسے ہی پتہ ہے میں کیا ہوں اندر سے
میں اپنی ذات کے آگے تو ڈٹ نہیں سکتا
اور اب تو تخت یا تختے کی بات ہے خالدؔ
میں آ گیا جو مقابل تو ہٹ نہیں سکتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.