فراہم جس قدر عشرت کے ساماں ہوتے جاتے ہیں
فراہم جس قدر عشرت کے ساماں ہوتے جاتے ہیں
سکون روح سے محروم انساں ہوتے جاتے ہیں
کبھی طرز تغافل تھے یہی انداز محبوبی
جو اب صرف نوازش ہائے پنہاں ہوتے جاتے ہیں
شباب و حسن روز افزوں کا ان کے کچھ یہ عالم ہے
کہ ہم شرمندۂ شوق فراواں ہوتے جاتے ہیں
ابھی جامے مئے رنگیں لب لعلیں تک آیا ہے
مگر آنکھوں میں میخانے سے غلطاں ہوتے جاتے ہیں
فضائے خلد پر جیسے گھٹائیں چھائی جاتی ہوں
رخ گل رنگ پر گیسو پریشاں ہوتے جاتے ہیں
نفس کی آمد و شد کا یہ عالم ہے جدائی میں
کہ نشتر جیسے پیوست رگ جاں ہوتے جاتے ہیں
تعالیٰ اللہ فیض باغباں بسملؔ تعالیٰ اللہ
خس و خاشاک گلشن گل بہ داماں ہوتے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.