فریب دے کے نظاروں نے ساتھ چھوڑ دیا
فریب دے کے نظاروں نے ساتھ چھوڑ دیا
مرے جنوں کا بہاروں نے ساتھ چھوڑ دیا
تمہیں کو اب دل مضطر کی لاج رکھنا ہے
چلے بھی آؤ ستاروں نے ساتھ چھوڑ دیا
نصیب والوں کو دنیا میں کون پوچھے گا
اگر نصیب کے ماروں نے ساتھ چھوڑ دیا
کہیں تو میں نے سہاروں پہ مار دی ٹھوکر
کہیں پہ میرا سہاروں نے ساتھ چھوڑ دیا
گلہ نہیں ہے تلاطم کی بد سلوکی کا
مرا ہمیشہ کناروں نے ساتھ چھوڑ دیا
ابھی تو گردش دوراں بھی دور تھی مجھ سے
ذرا سی بات پہ یاروں نے ساتھ چھوڑ دیا
تمہارے دم سے تھا وابستۂ چمن انجمؔ
تمہارے بعد بہاروں نے ساتھ چھوڑ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.