فریب ہجر میں لمحے سبھی وصال کے ہیں
فریب ہجر میں لمحے سبھی وصال کے ہیں
گئے دنوں کی محبت یہ دن ملال کے ہیں
گئی رتوں کے فسانے ابھی نہیں بھولے
یہ جتنے خواب ہیں آنکھوں میں گزرے سال کے ہیں
یہ اپنا ظرف ہے خاموش ہو گئے ہم لوگ
بہت جواب اگرچہ ترے سوال کے ہیں
اگرچہ وجہ اذیت ہیں اب تو یادیں بھی
مگر یہ سارے فسانے اسی جمال کے ہیں
یہ دھوپ چھاؤں کے منظر خیالؔ دیکھ ذرا
یہ سارے عکس اسی ذات با کمال کے ہیں
- کتاب : aks-e-khvaab (Pg. 29)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.