فریب حسن ترا اعتبار کر لیں گے
فریب حسن ترا اعتبار کر لیں گے
اسی طرح سے خزاں کو بہار کر لیں گے
ہمارا ساتھ اگر دے گئی حیات اے دوست
تو حشر تک بھی ترا انتظار کر لیں گے
ہم اجنبی کی طرح تیری بزم میں بیٹھیں
یہ جبر ہوگا مگر اختیار کر لیں گے
کرم کی بھیک نہ مانگیں گے ہم زمانے سے
حیات صرف غم روزگار کر لیں گے
گلوں سے بڑھ کے حسیں ہوں گے راہ میں کانٹے
ہمارے پاؤں کے چھالے جو پیار کر لیں گے
وہ ہم سفر ہیں اگر یہ گماں بھی ہو جائے
رہ حیات کو ہم خوش گوار کر لیں گے
ابھی تو اپنے ہی دامن سے شوقؔ الجھے ہیں
کبھی تصور دامان یار کر لیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.