فریب کثرت جلوہ سے آشنا ہوں میں
فریب کثرت جلوہ سے آشنا ہوں میں
تری قسم تجھے تنہا ہی دیکھتا ہوں میں
قبول جو نہیں ہوتی وہ التجا ہوں میں
کبھی جو بر نہیں آتا وہ مدعا ہوں میں
مجھے نہ چھیڑ دکھے دل کا تاجرا ہوں میں
تمام قصۂ ناکامیٔ وفا ہوں میں
متاع عام نہیں جنس بے بہا ہوں میں
پرکھنے والے پرکھ جوہر وفا ہوں میں
رسائیاں مری محدود ہیں مرے دل تک
لب آشنا نہیں وہ آہ نارسا ہوں میں
مری حیات محبت ہے بے کسی کی حیات
خود اپنے حال کو بھی غیر پا رہا ہوں میں
وہ راز فاش ہوں جس پر نظر نہیں پڑتی
جنوں کا بھیس ہے اور عشق برملا ہوں میں
رخ حزیں سے نمایاں ہے خستگی دل کی
شکست رنگ تمنا کا آئنہ ہوں میں
نہ کوئی راہ ہے میری نہ کوئی منزل ہے
فضا میں کھوئی ہوئی دور کی صدا ہوں میں
کہاں پہ دیکھیے لے جائے عشق کی عظمت
ابھی تو دور وفا سے گزر رہا ہوں میں
بہار گل کہ شفق کا ہو منظر رنگیں
ترا ہی نقش تبسم ہے جانتا ہوں میں
خدا کرے کہ یہ لمحے ابد سے مل جائیں
وہ اشک پوچھتے جاتے ہیں رو رہا ہوں میں
جو تیر بن کے کلیجے کے پار ہوتی ہے
شکست ساز کی وہ آخری صدا ہوں میں
جگہ ہے میرے لیے خاص قلب قدرت میں
دل غریب سے نکلی ہوئی دعا ہوں میں
سروشؔ مشق گناہ بھی کبھی کبھی ورنہ
خودی نہ بڑھ کے یہ کہنے لگے خدا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.