فریب شوق میں آ کر سکون پا نہ سکا
فریب شوق میں آ کر سکون پا نہ سکا
وہ چوٹ کھائی کہ جس کو کبھی بھلا نہ سکا
یہ سلسلہ رہے قائم جفا کی عمر دراز
کہ تیرے ناز کوئی بوالہوس اٹھا نہ سکا
فریب کار زمانے میں حسرتوں کا چراغ
بجھانے والے بہت تھے کوئی جلا نہ سکا
پھنسا گئی مجھے الجھن میں یوں ادائے سکوت
کہ اپنی تشنگیٔ شوق بھی بجھا نہ سکا
مجھے تو اس کا ہے رونا کہ رو نہیں سکتا
شکایت اس کی نہیں ہے کہ مسکرا نہ سکا
نقوش ہستیٔ فانی بنے مٹے لیکن
لکیریں اپنے مقدر کی میں مٹا نہ سکا
نوابؔ خوش ہے اسی پر کہ ہو گیا تیرا
یہ غم نہیں ہے کہ اپنا تجھے بنا نہ سکا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.