فریب شوق نہ دے وقف امتحاں نہ بنا
فریب شوق نہ دے وقف امتحاں نہ بنا
مری طلب کو بس اب اور بھی گراں نہ بنا
عطائے دوست ہے یہ جنس رائیگاں نہ بنا
تجھے جو درد ملا ہے اسے فغاں نہ بنا
بنانا چاہے تو اب بجلیوں سے دے ترتیب
چمن میں اب کبھی تنکوں کا آشیاں نہ بنا
کبھی وہ فائز جلوہ ہے اور کبھی محروم
مجھے خود اپنے ہی دل سے تو بد گماں نہ بنا
سبھی کو ہو گیا اب تیرے عشق کا دعویٰ
کہا تو تھا کہ محبت کو داستاں نہ بنا
ہلاک درد محبت مجھی کو رہنے دے
نگاہ ناز کو غارت گر جہاں نہ بنا
رہا عذاب میں دل کا معاملہ میکشؔ
رہ وفا میں کوئی بھی تو رازداں نہ بنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.