فریب وقت نہ کر خود سری کی بات نہ کر
فریب وقت نہ کر خود سری کی بات نہ کر
تو ایک لمحہ ہے مجھ سے صدی کی بات نہ کر
مصیبت و غم و افلاس و ذلت و فاقہ
یہ زندگی ہے تو پھر زندگی کی بات نہ کر
عمل کے دور میں نعروں سے کھیلنا ہے گناہ
یہ وقت ہوش کا ہے بے ہشی کی بات نہ کر
رہ حرم ہے پرانی ہے میکدے کی گلی
تو اپنی راہ لے میری گلی کی بات نہ کر
ہر ایک گھونٹ پہ لیتے ہیں رند نام خدا
یہ میکدہ ہے یہاں گمرہی کی بات نہ کر
ابھی ہے وقت عمر توبہ کر گناہوں سے
خدا کا نام لے بادہ کشی کی بات نہ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.