فریب ذوق کو ہر رنگ میں عیاں دیکھا
فریب ذوق کو ہر رنگ میں عیاں دیکھا
جہاں جہاں تجھے ڈھونڈھا وہاں وہاں دیکھا
وہی ہے دشت جنوں اور وہی ہے تنہائی
ترے فریب کو اے گرد کارواں دیکھا
ہے برق کو بھی کوئی لاگ نا مرادوں سے
گری تڑپ کے جہاں اس نے آشیاں دیکھا
جنوں نے حافظہ برباد کر دیا اپنا
کچھ اب تو یاد نہیں ہے کسے کہاں دیکھا
عجب یہ دل ہے جسے باوجود تنہائی
گھرا ہوا ترے جلووں کے درمیاں دیکھا
وہیں وہیں ترے جلووں نے آگ بھڑکائی
جہاں جہاں کوئی بے نام و بے نشاں دیکھا
طلسم سوز محبت کی گرمیاں توبہ
کہ ہم نے اشک کے پانی میں بھی دھواں دیکھا
گلی میں ان کی قدم رکھ کے سخت حیراں ہوں
یہاں زمیں کو بھی ہم رنگ آسماں دیکھا
لگا دی جان کی بازی غم محبت نے
جب ان کے حسن کا سودا بہت گراں دیکھا
ہزار بار سنے ہم نے عشق کے نالے
مگر کسی نے جو دیکھا تو بے زباں دیکھا
- کتاب : Gohristaan Shokat Thanvi
- Author : Allama Siimab Siddiqui Akbarabadi
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.