فریب کار پرندہ تھا پر جو مار گیا
فریب کار پرندہ تھا پر جو مار گیا
گرفت چھوٹ گئی ہاتھ سے شکار گیا
یہی نہیں ہے کہ وعدے کا اعتبار گیا
اک آئنہ بھی تو زد میں پس غبار گیا
میں قربتوں کی ڈگر سے کہاں نہیں پہنچا
خودی کی جھیل میں اترا جنوں کے پار گیا
کوئی چراغ جلا کر ہی رات ہم کاٹیں
وہ روشنی کا پیمبر تھا دن گزار گیا
میں تیرے در سے تہی دست اٹھ نہیں سکتا
بس اک کلاہ انا تھی اسے بھی ہار گیا
یہاں تو خود کو سمجھنا محال ہے شائقؔ
مرا شعور یہ آخر کہاں اتار گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.