فریب خانۂ دنیا بھی دیکھتے چلئے
فریب خانۂ دنیا بھی دیکھتے چلئے
روا روی میں تماشا بھی دیکھتے چلئے
خود اپنا مسکن فردا بھی دیکھتے چلئے
اب آ گئے ہیں تو صحرا بھی دیکھتے چلئے
نہ جانے پھر یہ تلاطم نصیب ہو کہ نہ ہو
اس اوج موج میں دریا بھی دیکھتے چلئے
بقدر سیریٔ عرفاں کوئی بھی رنگ نہیں
دکان زیست کو جتنا بھی دیکھتے چلئے
چراغ نقش کف پا جلائیے ہر سو
مگر ہوا کا اشارہ بھی دیکھتے چلئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.