فریب خوردہ ہیں تاہم کوئی ملال نہیں
فریب خوردہ ہیں تاہم کوئی ملال نہیں
ہمارے عشق کا مقصد ترا وصال نہیں
میں لڑ رہا تھا بہ ہوش و حواس دشمن سے
اک آئنہ تھا مرے روبرو خیال نہیں
کوئی امید کسی سے نہ کوئی خواب حسیں
میں پھر بھی زندہ ہوں کیا یہ مرا کمال نہیں
تمام عمر کے لمحات ہیں تر و تازہ
مری نگاہ میں حائل یہ ماہ و سال نہیں
ہر ایک لمحہ ہے عکاس روئے مستقبل
دیار شوق میں ماضی نہیں ہے حال نہیں
شکست عزم سفر کا جواز مت ڈھونڈو
تھکا ہوا ہوں میں بے شک مگر نڈھال نہیں
ہر ایک لمحہ سنورتا ہے آئنہ خانہ
میں لا جواب نہیں تو بھی بے مثال نہیں
یہ دور صاحب احساس پہ گراں ہے بہت
یہاں پہ کون ہے انساں جو خستہ حال نہیں
یہ اقتضائے اصول وفا ہے اے شارقؔ
بس ان سے عجز ہی کیجے کوئی سوال نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.