فریب تھا عقل و آگہی کا کہ میری فکر و نظر کا دھوکا
فریب تھا عقل و آگہی کا کہ میری فکر و نظر کا دھوکا
جو آخر شب کی چاندنی پر ہوا تھا مجھ کو سحر کا دھوکا
میں باغبانوں کی سازشوں کو سیاستوں کو سمجھ چکا ہوں
خزاں کا کھا کر فریب پیہم اٹھا کے برق و شرر کا دھوکا
شعور پختہ کی خیر ہو جس نے زندگی کو بچا لیا ہے
تری نگاہ کرم نما نے دیا تو تھا عمر بھر کا دھوکا
دعاؤں کو ہاتھ اٹھا رہا ہوں یہ خود فریبی ملاحظہ ہو
فریب تسکین کا برا ہو میں کھا رہا ہوں اثر کا دھوکا
دکھائی دیتی ہے مسخ نیرؔ حسین صورت بھی زندگی کی
قصور ہے آئنے کا اس میں کہ ہے یہ آئینہ گر کا دھوکا
- کتاب : Kulliyat-e-Baqir (Pg. 361)
- Author : Sajjad Baqir Rizvi
- مطبع : Sayyed Mohammad Ali Anjum Rizvi (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.