فرشتے دھیان لگائے اترنے لگتے ہیں
جو ساتھ تم ہو تو لمحے سنورنے لگتے ہیں
وہ ایک یاد کی دستک جو دل پہ ہوتی ہے
مرے خزانے کے موتی بکھرنے لگتے ہیں
اس اک نگاہ کی تاثیر یوں سمجھ لیجے
ہم اپنے آپ سے ملنے میں ڈرنے لگتے ہیں
یہ آئنے کے علاوہ صفت کسی میں نہیں
سنورنے والے سراپا بکھرنے لگتے ہیں
سجانی ہوتی ہے جس رات چاند کو محفل
ستارے شام سے چھت پر اترنے لگتے ہیں
دکھائی دے تو لپٹ جاؤں اس صدا سے میں
کہ جس کو سن کے صباؔ پھول جھرنے لگتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.