فریاد کیجے کوچۂ دل دار کی طرف
فریاد کیجے کوچۂ دل دار کی طرف
بلبل پکارتی رہی گلزار کی طرف
فرما دئے کہ قتل کا کس کے ہے آج قصد
ہر دم نظر جو پڑتی ہے تلوار کی طرف
فانوس میں چراغ کو ایسا کہاں فروغ
دیکھو تو اس کے برقع و رخسار کی طرف
فتانی جس نے دیکھی ہے اس چشم شوخ کی
دیکھی کبھی نہ نرگس بیمار کی طرف
فرقت میں گل کی بلبل شیدا چمن میں آج
حسرت سے دیکھتا ہے بہت خار کی طرف
فوارے چھوٹتے ہیں مژہ سے سرشک کے
دیکھو تو میری چشم گہر بار کی طرف
فاقہ قبول منت دنیا نہیں قبول
سگ ہو تو میل ہو اسے مردار کی طرف
فرط ہجوم خلق سے ہوں بند راستے
وہ رشک یوسف آئے جو بازار کی طرف
فرہاد کی وہ تیشہ زنی کا بندھا خیال
سر میں نے پھوڑا دیکھیے کہسار کی طرف
فصل بہار آئی ہے صیاد چھوڑ دے
یا لے کے چل قفس ہی کو گلزار کی طرف
فردائے روز حشر سے باقیؔ میں کیوں ڈروں
غفار ہوگا مجھ سے گنہ گار کی طرف
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.