فروغ دیدہ وری کا زمانہ آیا ہے
فروغ دیدہ وری کا زمانہ آیا ہے
دلوں کی بے خبری کا زمانہ آیا ہے
خرد سے کہہ دو کہ تنہا نہ کٹ سکے گی یہ راہ
جنوں کی ہم سفری کا زمانہ آیا ہے
پہناؤ لالہ و نسریں کو تاج کانٹوں کا
طلسم خوش نظری کا زمانہ آیا ہے
نوید دی ہے یہ محرومیٔ محبت نے
دعا کی بے اثری کا زمانہ آیا ہے
نکھار آنے لگا پھر خرابۂ جاں پر
یہ کس کی جلوہ گری کا زمانہ آیا ہے
کہو صبا سے یہ وارفتہ حالیاں چھوڑے
شعور نامہ بری کا زمانہ آیا ہے
کہاں وہ دور کہ یک گونہ بے خودی مانگیں
سرور خود نگری کا زمانہ آیا ہے
بہار لائی ہے اب کے پیام اور ہی کچھ
دلوں کی بخیہ گری کا زمانہ آیا ہے
سکوت نیم شبی سے گزر چلو حرمتؔ
کہ نالۂ سحری کا زمانہ آیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.