فروغ شام کا منظر اس آفتاب میں تھا
فروغ شام کا منظر اس آفتاب میں تھا
کرن کرن وہ اجالا تھا پر حجاب میں تھا
ترے بدن کی تمازت تھی جس سے آگ لگی
چمن میں برق نہ شعلہ کوئی گلاب میں تھا
مرے قریب رہا پھر بھی مجھ کو پڑھ نہ سکا
مرا وجود تو محفوظ اک کتاب میں تھا
زمانے بھر کی نظر سے جو بچ گیا یارو
وہ شخص میری نگاہوں کے انتخاب میں تھا
کھلا جو نامۂ اعمال حشر میں میرا
بس ایک جرم محبت مرے حساب میں تھا
میں آشنائے محبت تو بے قرار ہی تھا
وہ آشنائے محبت نہ تھا عذاب میں تھا
میں دیکھتا ہی رہا پتھروں کی بارش میں
مرے حبیب کا چہرہ بھی اک نقاب میں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.