فرط شوق اس بت کے کوچہ میں لگا لے جائے گا
فرط شوق اس بت کے کوچہ میں لگا لے جائے گا
کعبۂ مقصود تک مجھ کو خدا لے جائے گا
کاٹ کر پر بھی مجھے صیاد بے قابو نہ چھوڑ
ناتواں ہوں باد کا جھوکا اڑا لے جائے گا
روتے روتے جان جاوے گی فراق یار میں
اشک کا دریا مرا مردہ بہا لے جائے گا
دل مرا مٹھی میں رکھتے ہو تمہارے ہاتھ سے
چھین کر اک دن اسے دزد حنا لے جائے گا
مصر تک پہنچے نہ جو کنعاں سے وہ یوسف ہوں میں
دست اخواں سے چھٹا تو بھیڑیا لے جائے گا
ایک گل اس باغ کا بوئے وفا رکھتا نہیں
سبزۂ بیگانہ شوق آشنا لے جائے گا
وعدۂ صادق تو عزرائیل سے ہے دیکھیے
اس سرے سے مجھ کو کب تک اس سرا لے جائے گا
باغباں گلشن کے دروازے کو کیا رکھتا ہے بند
کون غنچے کی کلہ گل کی قبا لے جائے گا
استخواں اجرت میں دیں گے ہم فقیر اے شاہ حسن
عرضی اپنے شوق کی تجھ تک ہما لے جائے گا
کشتیٔ تن بحر ہستی میں رہی برسوں تباہ
پار اسے اک دم میں اس کا ناخدا لے جائے گا
حسن دکھلا دے گا اے بت تجھ میں شان اللہ کی
تیرے آگے عالم اپنی التجا جائے گا
بوسے لے گا دست تیغ قاتل بے باک کے
آتشؔ مقتول اپنا خوں بہا لے جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.