فرزانے تو زعم خرد میں آپ اپنے صیاد ہوئے
فرزانے تو زعم خرد میں آپ اپنے صیاد ہوئے
منشاء الرحمن خاں منشاء
MORE BYمنشاء الرحمن خاں منشاء
فرزانے تو زعم خرد میں آپ اپنے صیاد ہوئے
قید زماں اور بند مکاں سے دیوانے آزاد ہوئے
چاند ستاروں کی دنیا میں کیا رونق ہے کیا ہلچل
شکر ہے اپنے جوش جنوں سے ویرانے آباد ہوئے
عشق کے ہاتھوں کیسے کیسے لوگ ہوئے ہیں خاک بسر
کیا بتلائیں اس فتنہ سے کتنے گھر برباد ہوئے
کون ہے جو اس راز کو سمجھے کس کو ہم یہ بات بتائیں
تیرے غم کی دولت پا کر ہم کتنے دل شاد ہوئے
سارے جہاں میں عام ہیں جن کی معصومیت کے چرچے
شان خدا کی اپنے حق میں لوگ وہی جلاد ہوئے
ان کی محفل ساز بھی ان کے ان کا زمانہ ان کی بہار
ان کے نالے نغمے ٹھہرے گیت اپنے فریاد ہوئے
برسوں شعر و سخن کی خاطر خون دل سے کام لیا
میرؔ سے شاعر تب اے منشاؔ اس فن میں استاد ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.