فرضی دعویدار ہے
فرضی دعویدار ہے
اپنی جو بھی یاری ہے
میرے وعدے پر مت جا
یہ بالکل سرکاری ہے
وقت کو کوسو کے اس کی
رگ رگ میں مکاری ہے
اور بھلا کیا ہے جینا
مرنے کی تیاری ہے
اک بس تو ہی ہے تیرا
باقی دنیا داری ہے
اور تو کیا کرتے تنہا
خود سے ہی جھک ماری ہے
تم کو پڑھ کر بھول گیا
دل بھی کیسا کاری ہے
دل نے عشق کی ناکامی
قسمت پر دے ماری ہے
غم کو اماں دینا آفیؔ
صدموں کی فن کاری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.