فساد کرتے ہوئے ہر کسی سے بھول ہوئی
فساد کرتے ہوئے ہر کسی سے بھول ہوئی
حسد میں ڈوب چکے آدمی سے بھول ہوئی
حسین ہونٹ پہ رکھا حسین تل اس نے
بنانے والے سے کیا سادگی سے بھول ہوئی
جو تو کھڑی تھی تو پچھم کی اور تکتا رہا
تجھے نہار کے سورج مکھی سے بھول ہوئی
جوان لاش پہ دیکھا جو چودھویں کا چاند
خدا قسم یہ لگا چاندنی سے بھول ہوئی
یہ اشک بہتے رہے سب غزل سمجھتے رہے
مجھے پرکھنے میں سچ مچ سبھی سے بھول ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.