فسانۂ غم دل مختصر نہیں ہوتا
فسانۂ غم دل مختصر نہیں ہوتا
اب اس گلی سے ہمارا گزر نہیں ہوتا
ہزار ایسے کہ پھرتے ہیں جو خلاؤں میں
مگر اک ہم کہ وطن میں سفر نہیں ہوتا
جسے مثیل سمجھتے ہو بے مثال ہے وہ
جو ایک بار ہو بار دگر نہیں ہوتا
خود اپنا ساتھ بھی ہم کو گراں گزرتا ہے
سفر وہی ہے جہاں ہم سفر نہیں ہوتا
امیر اس کا لہو پی رہا ہے برسوں سے
مگر غریب پہ کوئی اثر نہیں ہوتا
خلا سے گزرے ہیں مریخ پر بھی پہنچے ہیں
مگر کسی کا فلک پر گزر نہیں ہوتا
- کتاب : Sada-e-sher-e-fusu.n (Pg. 45)
- Author : Khalid Hassan Qadrii
- مطبع : Asif Javed (2001)
- اشاعت : 2001
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.