فصیل جاں کے قیدی ہیں مگر یہ دھیان رکھا ہے
فصیل جاں کے قیدی ہیں مگر یہ دھیان رکھا ہے
ہوا کے واسطے ہم نے در امکان رکھا ہے
سجا سکتے تھے یادوں کے کئی چہرے کئی پیکر
مگر کچھ سوچ کر ہم نے یہ گھر ویران رکھا ہے
ہمیں شوق اذیت ہے وگرنہ اس زمانے میں
تری یادیں بھلانے کو بہت سامان رکھا ہے
تری جھولی میں لا ڈالیں گے قرضے اس محبت کے
کہ ہم شوریدہ سر ہیں کب کوئی احسان رکھا ہے
شب ہجراں میں در آتی ہیں کیسے یہ ملاقاتیں
تماشا ہائے خلوت نے ہمیں حیران رکھا ہے
تمہیں یہ ماننا ہوگا کہ ہم نے اپنے لب سی کر
سکوت شب کی مٹھی میں کوئی طوفان رکھا ہے
جو ہو یارو بہ ہر صورت چراغوں کو جلانا ہے
ہوائیں کتنی برہم ہیں یہ ہم نے جان رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.