فصیل جسم میں مدفون کر دیا گیا ہے
فصیل جسم میں مدفون کر دیا گیا ہے
بری طرح سے مرا خون کر دیا گیا ہے
میں اس زمیں پہ محبت پڑھانے آیا تھا
منافقت مرا مضمون کر دیا گیا ہے
مجھے سنا ہی نہیں ہے کسی عدالت نے
ترا کہا ہوا قانون کر دیا گیا ہے
جمال یار تیری خیر ہو دسمبر میں
ہوا کا لہجہ مئی جون کر دیا گیا ہے
متاع حرص و ہوس کے خزانے کندھوں پر
ہر آدمی یہاں قارون کر دیا گیا ہے
ہمارے ہونے نہ ہونے میں ہم شریک نہ تھے
ہمیں تو مفت میں مطعون کر دیا گیا ہے
مری طرف کسی صورت نظر نہیں آنا
کسی طرف سے اسے فون کر دیا گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.