فصیل ذات گری قید سے رہا ہوئے ہم
فصیل ذات گری قید سے رہا ہوئے ہم
خیال غیر کی وسعت سے آشنا ہوئے ہم
حصار لفظ میں آتا نہ تھا ملال دروں
زبان حال سے آخر کہیں ادا ہوئے ہم
نظر کریں وہ جو دل پر تو ہیں وہی کے وہی
کبھی جو آئنہ دیکھیں تو کیا سے کیا ہوئے ہم
چمن میں کھینچ کے لائی تھی جستجو جن کی
وہ نکہتیں نہیں باقی تو لو ہوا ہوئے ہم
یہ کس کا زہر جدائی لہو میں تیرتا ہے
ہمیں تو کچھ بھی نہیں یاد کب جدا ہوئے ہم
نہاں تھی سنگ میں آتش کہ جل کے خاک ہوئے
نہ ابتدا بھی ہوئی تھی کہ انتہا ہوئے ہم
کہاں سے لائیے خود کو کہ خود کو دیکھ سکیں
جب اپنے آپ سے گزرے تو رونما ہوئے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.