فصل آئی غم کی جادو شوق کے چلنے لگے
فصل آئی غم کی جادو شوق کے چلنے لگے
باغ وحشت کے شجر پھر پھولنے پھلنے لگے
زندگی میری بدل دی برہمیٔ ناز نے
درد کے سانچے میں لمحات طرب ڈھلنے لگے
دلبری کو پھر وفا کا امتحاں منظور ہے
سایۂ مژگاں میں ان کے فتنے پھر پلنے لگے
فصل گل تو ہی بتا یہ دور کیسا آ گیا
اب تو آئے دن چمن میں آشیاں جلنے لگے
راز ہستی کھولتی ہے جیسے فطرت کی زباں
داستاں تاروں کی سنیے رات جب ڈھلنے لگے
اس سے بڑھ کر اور کیا مجھ کو مٹائیں گے کہ وہ
خود کف افسوس میرے حال پر ملنے لگے
مسکرایا ہے تصور میں یہ عشرتؔ کون آج
ہر طرف بزم تمنا میں دیے جلنے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.