فصل گل آئی ہوا اور ہوئی
فصل گل آئی ہوا اور ہوئی
باغ عالم کی فضا اور ہوئی
آنکھ کا ساتھ جو سرمے نے دیا
ذبح مخلوق خدا اور ہوئی
آئنہ توڑنے سے دل ٹوٹا
بندہ پرور یہ خطا اور ہوئی
ہے تپ ہجر ملے شربت وصل
کچھ نہ ہوگا جو دوا اور ہوئی
خاک جب عاشق وحشی کو ملی
تیز رو باد صبا اور ہوئی
نزع میں پوچھنے آئے ہیں وہ حال
جب قضا آئی ادا اور ہوئی
دل کو دیکھا جو گنہ سے تاریک
روح قالب سے خفا اور ہوئی
دست قاتل کو رنگا خوں نے مرے
سرخ رو اس سے حنا اور ہوئی
قتل طالبؔ کو نظر کافی تھی
مستزاد اس پہ حیا اور ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.