فصل گل فصل خزاں جو بھی ہو خوش دل رہیے
فصل گل فصل خزاں جو بھی ہو خوش دل رہیے
کوئی موسم ہو ہر اک رنگ میں کامل رہیے
موج و گرداب و تلاطم کا تقاضا ہے کچھ اور
رہیے محتاط تو بس تا لب ساحل رہیے
دیکھتے رہیے کہ ہو جائے نہ کم شان جنوں
آئنہ بن کے خود اپنے ہی مقابل رہیے
ان کی نظروں کے سوا سب کی نگاہیں اٹھیں
محفل یار میں بھی زینت محفل رہیے
دل پہ ہر حال میں ہے صحبت نا جنس حرام
حیف صد حیف کہ نا جنسوں میں شامل رہیے
داغ سینے کا دہکتا رہے جلتا رہے دل
رات باقی ہے جہاں تک مہ کامل رہیے
جانیے دولت کونین کو بھی جنس حقیر
اور در یار پہ اک بوسے کے سائل رہیے
عاشقی شیوۂ رندان بلا کش ہے میاں
وجہ شائستگیٔ خنجر قاتل رہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.