فصل گل ہو کہ خزاں سب میں چٹکتے آئے
فصل گل ہو کہ خزاں سب میں چٹکتے آئے
ہم ہر اک دور کے دامن میں مہکتے آئے
ٹوٹ جانا تو ستاروں کا مقدر ٹھہرا
ہم چمک والے ہیں چمکیں گے چمکتے آئے
جو روایت ہے ازل سے وہ ہے انجام اپنا
اہل دل وقت کی سولی پہ لٹکتے آئے
کتنے الزام تھے طعنے تھے شکایت تھی بہت
سب اسی در پہ مگر سر کو پٹکتے آئے
ہم جنوں والوں سے کب دور تھی منزل راہیؔ
عقل والے تھے جو راہوں میں بھٹکتے آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.