فصل گل میں بھی وہی دور خزاں ہے اب کے
فصل گل میں بھی وہی دور خزاں ہے اب کے
کیسا غم وقت کے چہرے سے عیاں ہے اب کے
مشعلیں ہیں نہ دھواں ہے نہ صدائے ناقوس
کیا خبر قافلۂ درد کہاں ہے اب کے
زندگی وقت کے در تک جسے لے آئی تھی
دھندلا دھندلا اسی انساں کا نشاں ہے اب کے
چارہ گر رحم نہ کر اس کی ضرورت کیا ہے
میرا ہر زخم مرے دل کی زباں ہے اب کے
لالہ زاروں سے تو گل رنگ لپٹ آتی تھی
دل کے ویرانے میں ہر سمت دھواں ہے اب کے
مجھ پہ وہ سانحہ گزرا ہے اسیران قفس
اپنے سائے سے بھی وحشت کا گماں ہے اب کے
سر بہ زانو تھیں تمنائیں نہ جانے کب سے
چشم امیدؔ بھی خوں نابہ فشاں ہے اب کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.