فصل گل میں نئیں بگھولے اٹھتے ویرانوں کے بیچ
فصل گل میں نئیں بگھولے اٹھتے ویرانوں کے بیچ
خاک دیوانوں کی وجدی ہے بیابانوں کے بیچ
وہ جلا مجنوں کے دل کا کوئلہ آتی تھی پھونک
ورنہ لیلہ کاہے کو جاتی بیابانوں کے بیچ
جیسے گرہیں دے کوئی زنار کا سبحہ بنائے
پر ہے کفر عشق تیوں ایمان کے دانوں کے بیچ
پر ہیں مشک تیر بختی سے مری سب دل کے گھاؤ
جس طرح لٹکے ہے زلف دلبراں شانوں کے بیچ
روح میری بھی نہیں چھوڑے گی رنگ سیر باغ
جوں بھری رہتی ہے بوئے گل گلستانوں کے بیچ
فصل گل آئی کہ زنجیروں کے سر پر نالے کر
ناچ اٹھے دیوانہ دستک دے کے زندانوں کے بیچ
لال ہو عشرت سے جوں گل ہنس اٹھے ہیں میرے گوش
یار کے آنے کی جوں پہنچی خبر کانوں کے بیچ
ہر سخن کو فخر ہے عزلتؔ توجہ سے مری
ہوں امام وقت دلی کے سخن دانوں کے بیچ
- کتاب : Ghazal Usne Chhedi (Part-1) (Pg. 68)
- Author : Farhat Ehsas
- مطبع : Rekhta Books (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.