فصل گل سارے گلستاں کو نکھار آئی ہے
فصل گل سارے گلستاں کو نکھار آئی ہے
پھول تو پھول ہیں کانٹوں پہ بہار آئی ہے
سرخ ڈورے تری آنکھوں کے ہیں غماز صنم
کہہ دیا شب کا فسانہ جو گزار آئی ہے
آئی تہذیب نئی تو یہی معلوم ہوا
رخ ماضی سے نقابوں کو اتار آئی ہے
چاند تاروں سے سجی میری شب غم دیکھو
نور کے ڈولے پہ یادوں کی بہار آئی ہے
تیرگی آج شب غم کی مٹانے کے لئے
میری پلکوں پہ ستاروں کی قطار آئی ہے
جب ہوا ان کو یقیں میں ہوا غرقاب وفا
تب سہارے کے لیے ان کی پکار آئی ہے
مری سانسوں میں بسی پھر وہی خوشبو مونسؔ
کیا صبا گیسوئے محبوب سنوار آئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.