Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فصل جنوں کے باب میں ہم نے جو بھی کہانی لکھی ہے

سید عاشور کاظمی

فصل جنوں کے باب میں ہم نے جو بھی کہانی لکھی ہے

سید عاشور کاظمی

MORE BYسید عاشور کاظمی

    فصل جنوں کے باب میں ہم نے جو بھی کہانی لکھی ہے

    منظر نامہ جیسا بھی ہو بات ہماری اپنی ہے

    ارض وطن سے آنے والے دیس کا کچھ احوال سنا

    خوف کی چادر اوڑھے بیٹھی قوم کی حالت کیسی ہے

    زندہ باد نہ کہنے والے کتنے باغی قتل ہوئے

    مہر بلب لوگوں کے گھر کیا سچ مچ روٹی پکتی ہے

    کتنے بچوں کا مستقبل طوق اسیری پہنے ہے

    کتنے روشن چہروں پر تحریر غلامی لکھی ہے

    مرنے والے مارنے والے ایک ہی گھر میں رہتے ہیں

    چوکھٹ چوکھٹ بہنے والے خون کی رنگت کیسی ہے

    کیا کوئی دار پہ سجنے والا ان راہوں سے گزرا ہے

    شہر کے سارے رستوں پر یہ کیسی گہما گہمی ہے

    تہذیبوں کے جنگل میں یہ کیسا مہذب آقا ہے

    جس نے ہر انسان کی قیمت صرف اک گولی رکھی ہے

    خوابوں کی تعبیر نہ ڈھونڈو تعبیروں سے خواب بنو

    ہر دل کو جو چھو کر گزرے یہ وہ کہاوت لگتی ہے

    آج ہمیں عاشورؔ کسی نے بے حس قوم کا فرد کہا

    لہجہ تلخ تھا لفظ برے تھے بات تو شاید سچی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے