فسردہ آشیانے میں پرندے چہچہانے سے
فسردہ آشیانے میں پرندے چہچہانے سے
شجر کا رنگ بدلا تھا ہوا کے سرسرانے سے
وہ لمحہ شام کا تھا اور افق کے نیلے آنگن میں
شفق جلنے لگی خورشید کی مشعل بجھانے سے
دمکتے جگنوؤں کے رقص سے معلوم ہوتا ہے
زمیں خوشحال رہتی ہے نئے پودے لگانے سے
وہ موتی دیکھ کر جس کو زمانہ دنگ رہ جائے
کبھی میں ڈھونڈ لاؤں گا سمندر کے خزانے سے
گھنا سناٹا چھایا تھا مرے خوابوں کے جنگل میں
طلسم خامشی ٹوٹا کسی کے گنگنانے سے
برہنہ پیڑ کو شاید سکوت ہجر میں راشدؔ
بہار آواز دیتی تھی خزاں کے شامیانے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.