فسردگی کا مداوا کریں تو کیسے کریں
فسردگی کا مداوا کریں تو کیسے کریں
وہ لوگ جو ترے قرب جمال سے بھی ڈریں
اک ایسی راہ پہ ڈالا ہے تیرے غم نے کہ ہم
کسی بھی شکل کو دیکھیں تو رک کے آہ بھریں
یہ کیا کہ بے سبب آئے قضا جوانی میں
یہ کیوں نہ ہو کہ تمہاری کسی ادا پہ مریں
شب الم کے بھی ہوتے ہیں کچھ نہ کچھ آداب
تڑپنے والے سحر تک تو انتظار کریں
اس ایک بات کے بعد اب ہزار بات کرو
یہ دل کے زخم ہیں یارو بھریں بھریں نہ بھریں
ثبوت عشق کی یہ بھی تو ایک صورت ہے
کہ جس سے پیار کریں اس پہ تہمتیں بھی دھریں
کچھ ایسے دوست بھی میری نگاہ میں ہیں قتیلؔ
کہ مجھ کو باز رکھیں جس سے خود اسی پہ مریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.