فضائے برق کیا رقص شرر کیا
فضائے برق کیا رقص شرر کیا
کرشموں سے لڑے ان کی نظر کیا
خیال حور و کوثر سے ہے بدمست
غم دیں کی ہو واعظ کو خبر کیا
رہے گی حشر میں یاد مئے و جام
کیا ہے اور ہم نے عمر بھر کیا
تلاش درد ہے اہل ہوس کو
کشش ہے کھیل بکتا ہے اثر کیا
بنے ہیں تار دامن خار دامن
لگائے ہاتھ ان کو بخیہ گر کیا
انا الحق پر عبث ہے شور بے جا
نہ تھا یزداں کی صورت میں بشر کیا
نہ ہو مژگاں کو جنبش یہ گزر جائے
حیات عیش بھی ہے مختصر کیا
گرے تھے پھول کچھ شمع لحد کے
اڑا کر لے گئی باد سحر کیا
وہ دامن ہو تو رونے کا مزہ ہے
دکھائے جوش طوفاں چشم تر کیا
بنا رکھا ہے دیوانہ کسی کو
تمہارے حسن میں ہے یہ اثر کیا
حریف ربط ہے رسوائیٔ شوق
یہ ہنس کر کہہ گیا پیغامبر کیا
رہوں محروم ذوق مرگ الفت
مجھے تو کوستا ہے چارہ گر کیا
رہے جس دل میں سوز غم وہ دل ہے
رہے جس گھر میں تاریکی وہ گھر کیا
جنون عشق ہے اک چیز ناصح
تجھے سمجھائیں ہم آشفتہ سر کیا
محبت میں ہے دل کا آئنہ دل
تمنائیں ادھر سے ہوں ادھر کیا
سخن پرور ہے دور نا شناسی
سبق آموز ہو عرض ہنر کیا
تماشا گاہ حسرت چشم و دل ہیں
تجلی منحصر ہے طور پر کیا
کھلا یہ بھی شریک جام تھا یار
ہوئی خلوت کی توبہ پردہ در کیا
رقم لو پیر مے خانہ سے نازشؔ
تمہیں درپیش ہے حج سفر کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.