فضائے گلستاں سے دل اگر بیگانہ ہو جائے
فضائے گلستاں سے دل اگر بیگانہ ہو جائے
ہر اک گل خار سا کھنکے چمن ویرانہ ہو جائے
ادھر آؤ بتاؤں میں تمہیں دیوانگی کیا ہے
جسے دیوانہ کہہ دو تم وہی دیوانہ ہو جائے
ہوائیں ناچتی آئیں فضائیں جھومتی آئیں
ادا پھر آج ساقی سنت مے خانہ ہو جائے
تمہیں انصاف سے کہہ دو مآل عشق کیا ہوگا
حریف نقش پا گر سجدۂ شکرانہ ہو جائے
مجھے ساقی پلا یوں میکدہ بر دوش آنکھوں سے
نظر جس شے پہ ڈالوں میں وہی پیمانہ ہو جائے
کرم پرور نظر سے تم کبھی دیکھو اگر مجھ کو
مکمل زندگی کا نوع بہ نوع افسانہ ہو جائے
بنے شاگرد عاشقؔ جونپوری کا اگر کوئی
یقیں مختارؔ ہے وہ شاعر فرزانہ ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.