فضائے قرب میں بیتابیٔ دل بڑھتی جاتی ہے
فضائے قرب میں بیتابیٔ دل بڑھتی جاتی ہے
محبت کی تڑپ منزل بمنزل بڑھتی جاتی ہے
ادھر بارش مسلسل جلوہ ہائے بے محابا کی
ادھر محدود نظارے کی مشکل بڑھتی جاتی ہے
پہنچتا جا رہا ہوں اوج ادراک حقیقت تک
برابر ہمت قطع منازل بڑھتی جاتی ہے
ادھر میرے لئے چشم طلب خوب انجمن ان کی
ادھر بے گانگیٔ اہل محفل بڑھتی جاتی ہے
یہی موسم ہے برق و آشیاں کے چھیڑ کا موسم
بہار آئی تو کچھ فکر عنادل بڑھتی جاتی ہے
جلانے کو تو پروانہ جو پائے سب جلا ڈالے
مگر افسردگیٔ شمع محفل بڑھتی جاتی ہے
تلاش جوئے شیر آساں جو عزم کوہ کن بھی ہو
سہولت ڈھونڈنے والوں کی مشکل بڑھتی جاتی ہے
بہار تازہ آنے کو ہے پھر عارفؔ گلستاں میں
بہر سو نغمہ سنجیٔ عنادل بڑھتی جاتی ہے
- کتاب : متاع دل و جاں (Pg. 55)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.