فضا کا حبس چیرتی ہوئی ہوا اٹھے
فضا کا حبس چیرتی ہوئی ہوا اٹھے
سفر میں دھوپ ہے بہت کوئی گھٹا اٹھے
پھرائے جسم پر مرے وہ انگلیاں ایسے
کہ ساز روح میرا آج جھنجھنا اٹھے
جو اور کچھ نہیں تو جگنوؤں کو کر رقصاں
سیاہ شب ذرا ذرا سی جگمگا اٹھے
مری طرح تمام لوگ بے زباں تو نہیں
کسی طرف کسی جگہ سے مسئلہ اٹھے
مرا فتور خود صدائیں دے مجھے منزل
قدم کو چومنے مرے یہ راستہ اٹھے
نہ جانے صحبتوں میں اس کی کیسا ہے نشہ
کہ در سے ہر اک شخص جھومتا اٹھے
کرو تو زندگی میں ایسا کچھ کرو سوربھؔ
مری نظر میں تیرا یار مرتبہ اٹھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.