فضا خموش زمین دنگ آسماں چپ ہے
فضا خموش زمین دنگ آسماں چپ ہے
زمانہ چیخ رہا ہے مگر جہاں چپ ہے
ٹٹولتا ہوں در طاق اجنبی کی طرح
مرے مکاں کے اندھیروں میں شمع داں چپ ہے
اسی سے خطرہ افشائے راز ہے درپیش
وہ آدمی جو ہمارے ہی درمیاں چپ ہے
بہت سنبھل کے گزر زندگی کے لمحوں سے
نہ جانے گر پڑے کب ریت کا مکاں چپ ہے
نگاہ میں کوئی منزل نہ کوئی سمت سفر
ہوا خموش ہے کشتی کا بادباں چپ ہے
تماشہ دیکھ رہے ہیں ترے دیار کے لوگ
میں خود ہوں مہر بلب میری داستاں چپ ہے
یہ کیسا الٹا زمانہ ہے ان دنوں صائبؔ
کہ آسماں کے زمیں سر ہے آسماں چپ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.