فضا میں پرندوں کی چہکار کیا تھی
کہانی سی دریا کے اس پار کیا تھی
اچانک نکل آیا بستی میں سورج
مری آرزوؤں کی رفتار کیا تھی
جو اقرار کی سب حدیں مٹ گئیں تھیں
شب وصل وہ طرز انکار کیا تھی
منانا پڑا فتح کا جشن مجھ کو
مری جیت کیا تھی مری ہار کیا تھی
ہمیشہ مجھے ہجر میں اس نے رکھا
نہ جانے محبت کی مہکار کیا تھی
بھرے شہر میں رہ گیا وہ اکیلا
وہ لڑکی کسی کی طرف دار کیا تھی
کبھی تیرے سپنے میسر نہ آئے
مرے ساتھ شب ہائے بیدار کیا تھی
کوئی درد تھا یا سندیسہ تھا کوئی
ان آنکھوں میں اشکوں بھری دھار کیا تھا
کبھی مجھ پہ کھل جا اے صبح گریزاں
بتا رت جگوں کی وہ تکرار کیا تھی
صدفؔ میں کبھی خود سے ملنے نہ پائی
مرے درمیاں کوئی دیوار کیا تھی
رقیب آئے میری عیادت کی خاطر
یہ صغریٰ صدفؔ تیری بیمار کیا تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.