فضا میں رنگ سے بکھرے ہیں چاندنی ہوئی ہے
فضا میں رنگ سے بکھرے ہیں چاندنی ہوئی ہے
کسی ستارے کی تتلی سے دوستی ہوئی ہے
مری تمام ریاضت کا ایک حاصل ہے
وہی دعا جو تیرے نام سے جڑی ہوئی ہے
میں حادثے سے نکل آئی ہوں مگر دیکھو
زمین اب بھی مرے جسم پر پڑی ہوئی ہے
ابھی تو تو نے مرا ہاتھ بھی نہیں تھاما
یہ کس خبر سے زمانے میں سنسنی ہوئی ہے
اداسی جونک ہے یہ خون چوس لیتی ہے
یہ بات میں نے کہیں اور بھی سنی ہوئی ہے
میں تیرے لمس کے جادو سے خوب واقف ہوں
وہ شاخ ہوں جو ترے ہاتھ پر ہری ہوئی ہے
جو آنکھیں سینک رہے ہیں انہیں خبر ہی نہیں
یہاں پہ خواب جلے ہیں تو روشنی ہوئی ہے
میں لال رنگ لگاتی تھی نیلے خوابوں کو
اسی لئے تو یہ تعبیر کاسنی ہوئی ہے
وہ میرے بارے میں کیا سوچتا ہے کیا معلوم
خدا سے میری ملاقات سرسری ہوئی ہے
میں پچھلے سال کی تصویر بھیج دیتی تجھے
مگر یہ ایک طرف سے ذرا جلی ہوئی ہے
مزا تو جب ہے کہ انجیلؔ ہی لگے سب کو
نزول عشق پہ جتنی بھی شاعری ہوئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.