فضاؤں میں کچھ ایسی کھلبلی تھی
کلیجہ تھام کر وحشت چلی تھی
کبھی اس کی جوانی منچلی تھی
کبھی دنیا بھی سانچے میں ڈھلی تھی
یہی آئینہ در آئینہ الفت
کبھی عکس خفی نقش جلی تھی
نہ چھوڑا سرد جھونکوں نے وفا کو
جو شاخ درد کی تنہا کلی تھی
بگاڑا کس نے ہے طبع جہال کو
کبھی یہ رند مشرب بھی ولی تھی
محیط ہنگامۂ آفاق پر ہے
صدائے درد جو دل میں پلی تھی
غنیمت جانئے پھر نیم روشن
چراغ راہ سے اپنی گلی تھی
برا ہو آگہی کا زیست ورنہ
گزر جاتی بری تھی یا بھلی تھی
ہمیں نے فوقؔ چاہا زندگی کو
ہمیں سے کشت غم پھولی پھلی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.