فیروزی تسبیح کا گھیرا ہاتھ میں جلوہ افگن تھا
فیروزی تسبیح کا گھیرا ہاتھ میں جلوہ افگن تھا
نارنجی شمعوں سے حجرہ خیر کی شب میں روشن تھا
راہ رووں نے دشت سفر میں ہر امید سنواری تھی
رنج کی راہ پہ چلنے والوں کا ہر خواب مزین تھا
رات ہوئی ہے خیمہ تو ناقہ سے اتارا جائے گا
دیپ کہاں رکھا ہے جس میں کچھ زیتون کا روغن تھا
رنگوں کی یہ قاب الٹ دے تصویروں پر ماٹی لیپ
کھوج جو سونے کے سکوں کا اک گوشے میں برتن تھا
چین میں سنتے ہیں شاید اب آئینہ ایجاد ہوا
ورنہ اک تالاب ہی اپنی آرائش کا درپن تھا
ماتم کی آواز اٹھائی زنجیروں کے حلقوں نے
ہاتھ بندھے تھے گردن سے پر گریہ شام تا مدین تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.