فکر اسباب طرب غم کے مقابل ہو گیا
فکر اسباب طرب غم کے مقابل ہو گیا
کلفت صبر آزما کیوں کر مرا دل ہو گیا
یہ جو ہستی ہے تری یہ ہستئ موہوم ہے
دیکھ کر دنیا کی نیرنگی کو غافل ہو گیا
ہو گئی مشتاق لذت ہائے حسرت میری آنکھ
اور کان ناامیدی حیف یہ دل ہو گیا
تیرے جلووں کی تمنا میرے آنکھوں کو رہی
اک نشانہ عالم حیرت کا یہ دل ہو گیا
تھی متاع جلوہ ارزاں جبکہ تو تھا جلوہ گر
جب خیال غیر آیا دل بھی غافل ہو گیا
جوشش فصل بہاری تھی جوانی یار کی
دیکھ کر میں اس گل رعنا کو مائل ہو گیا
کس طرح جلوہ نظر آئے گا تجھ کو اے کلیم
درمیاں میں جب حجاب غیر حائل ہو گیا
مدعا محو تماشائے شکست دل ہوا
آئینہ خانے کا اک جلوہ مقابل ہو گیا
ڈوب کر گرداب غم میں ہو گئی حاصل نجات
موجۂ سیلاب طوفاں مجھ کو ساحل ہو گیا
پرتو خورشید عالم تاب ادھر بھی اک نظر
دیر کیا ہے اب تو میں تیرے مقابل ہو گیا
ہے مرا سر زیر بار منت بیداد یار
اس کے الطاف و عنایت کا میں قائل ہو گیا
اپنی صورت ہی نظر آئی دوئی کا ذکر کیا
شادؔ جس دم آئنہ کے میں مقابل ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.