فکر بالیدہ کی ندرت سے نکھرتے ہیں خیال
فکر بالیدہ کی ندرت سے نکھرتے ہیں خیال
اور اگر ذہن رسا ہو تو سنورتے ہیں خیال
عقل کب کرتی ہے فرسودہ خیالوں کو قبول
فکر بیدار اگر ہو تو ابھرتے ہیں خیال
جدت فکر سے افکار کو ملتی ہے نمو
حسن کردار کی راہوں سے گزرتے ہیں خیال
ذہن خالق ہے خیالات کا تسلیم مگر
ذہن پر صورت الہام اترتے ہیں خیال
صحبت اقبال کی افکار کو دیتی ہے جلا
ان کی صحبت میں بہت خوب نکھرتے ہیں خیال
منتشر ذہن اگر ہو تو نتیجہ معلوم
صورت کاہ ہواؤں میں بکھرتے ہیں خیال
ذہن کو فکر کی تحریک جو مل جائے قمرؔ
محشرستان کی صورت میں گزرتے ہیں خیال
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 475)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.