فکر جہاں رہے گی غم یار اگر نہیں
فکر جہاں رہے گی غم یار اگر نہیں
یعنی کسی کا درد سے خالی جگر نہیں
مانا کہ رکھ سکا نہ کبھی میں ترا خیال
لیکن خود اپنی ذات کی مجھ کو خبر نہیں
قائل ہر ایک شخص ہے میرے کلام کا
اس پر کسی بھی بات کا لیکن اثر نہیں
صحرا نوردیوں کی اجازت ضرور ہے
لیکن چمن میں اہل جنوں کا گزر نہیں
خطروں سے ڈرنے والے ابھی ساتھ چھوڑ دیں
آسان اس قدر بھی ہمارا سفر نہیں
جلتا ہے تیرے حسن سے یہ ماہتاب بھی
تیرا اثر جہان میں کس چیز پر نہیں
دیوار و در سے بھی تری یادیں ہیں منسلک
یعنی کہ تیری ذات سے کوئی مفر نہیں
افضلؔ کھلیں گے معنیٔ اشعار کب تلک
کیا ان سمندروں میں صدف اور گہر نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.