فکر کعبہ کچھ ہے کچھ ہے شوق بت خانہ مجھے
فکر کعبہ کچھ ہے کچھ ہے شوق بت خانہ مجھے
دل بہلنے کو ہے کافی بزم رندانہ مجھے
رنگ لائی ہے مری دیوانگی مدت کے بعد
کہہ رہا ہے آج کوئی اپنا دیوانہ مجھے
ننگ مے خانہ سمجھ کر مجھ کو باہر کر دیا
یاد اب کیوں کر رہا ہے پیر مے خانہ مجھے
شمع رویوں سے نہیں امید داد سوز عشق
یہ غنیمت ہے سمجھ لیں اپنا پروانہ مجھے
رخ تھا کعبے کی طرف اٹھتے نہ تھے لیکن قدم
شوق جیسے کھینچتا ہو سوئے بت خانہ مجھے
وہ محبت کی ادائیں اور وہ انداز نظر
عمر بھر یاد آئے گا وہ ناز مستانہ مجھے
تجھ کو قسام ازل دینا نہ تھا یہ عشق خام
کاش دل کے ساتھ دیتا سوز پروانہ مجھے
مدتوں گردش میں پیمانہ رہا میرے لئے
دیکھتا ہے آج کس حسرت سے پیمانہ مجھے
ضبطؔ اب کچھ ہے امید ارتقائے زندگی
دل میں آتا ہے نظر پھر رنگ مے خانہ مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.